بلاقی سوچ رہا تھاکہ ان چالاک لوگوں نے اس کی شہرت سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اس دوران پیچھے کھٹ پٹ ہوئی اور بونا آدمی تابوت میں سے نکل آیا۔ لمبے آدمی ے ڈانٹ کر کر اس سے دوبارہ لیٹنے کو کہا، کیوں کہ ابھی سڑک پر بگھیاں گزررہی تھیں۔
بونا پھر لیٹ گیا۔ وہ چلتے رہے۔
دوپہر تک وہ ایک اور قصبے کے نزدیک جا پہنچے۔ وہاں بھی گاڑیوں کی تلاشی لے جارہی تھی۔ ایک اہلکار ان کی طرف آیا۔ بلاقی نے وہی بات دہرائی۔ لمبے اور موٹے آدمی کے آنسو بہہ رہے تھے۔ اہلکار نے پچھلا دورازہ کھولا اور تابوت کا معائنہ کرنے لگا۔
پھر آگے آیا او بولا: ”مرنے والے کا ڈیتھ سرٹیفیکٹ دکھاؤ۔“
بلاقی لمبے کی طرف منہ کر کے بولا: ”ہاں بھئی سرٹیفیکیٹ دکھاؤ۔“
لمبا آدمی ہکلا کر موٹے آدمی سے بولا: ”ہاں․․․․․ہاں سرٹیفیکیٹ نکالوں، کہاں ہے؟“
موٹے آدمی نے بے چاررگی سے اسے دیکھا اور اپنی جیبیں ٹٹولنے لگا، آخر ایک پرچا اس کے ہاتھ لگ گیا: ”ہاں یہ ہے سرٹیفیکٹ۔
“
اس نے پرچا بلاقی کو دیا اور بلاقی نے اہلکار کو پکڑا دیا۔ پرچے پر اسپتال کا نشان نظر آرہا تھا اور ڈاکٹری لکھائی میں کچھ لکھا تھا۔
اہلکار اسے پڑھنے کی کوشش کرنے لگا۔ اسی دوران پیچھے والی دو بگھیاں آپ سمیں ٹکرا گئیں۔
بہت زور سے آواز ہوئی۔ بہت سے لوگ چیخنے لگے، شاید کوئی زخمی ہوگیا تھا۔ اہلکار نے پرچا بلاقی کو پکڑایا اور آگے بڑھ گیا۔
”کیا ہم جائیں؟“ لمبا آدمی زور سے بولا۔
”ہاں جاؤ۔“ اہلکار نے جواب دیا۔
بلاقی نے ایک گہری سانس لے کر بگھی آگے بڑھادی۔
کچھ دور تک وہ خاموشی سے چلتے رہے، پھر لمبا آدمی موٹے کو ہاتھ مار کر بولا:”ارے بے وقوف! یہ پرچا تیرے پاس کہاں سے آیا؟“
موٹا آدمی بولا: ”باس!تمہیں پتا ہے، پچھلے دنوں مجھے کتنی کھانسی ہورہی تھی۔ تم نے ہی تو مجھے دوا لانے اسپتال بھیجا تھا، تاکہ ہم․․․․․“
لمبے آدمی نے فوراََ اسے کہنی ماری اور بولا:” چپ کر بے وقوف!“
پھر وہ زور زور سے ہنسنے لگا: ”اچھا تو یہ کھانسی کی دوا کا نسخہ تھا۔
“
وہ ہنسے جارہا تھا، موٹا آدمی بھی قہقہے لگا رہا تھا۔ دونوں کھانسی کی مصنوعی آوازیں نکال رہے تھے۔ بونا بھی باہر آگیا تھا۔ بگھی تیزی سے دوڑ رہی تھی۔ اب سہ پہر ہوگئی تھی۔ گھوڑے اپنی رفتار سے دوڑ رہے تھے۔ وہ جس علاقے سے گزر رہے تھے اس کے ایک طرف گھنا جنگل اور دوسری طرف ٹیلوں، جھاڑیوں اور گڑھوں والا علاقہ تھا۔
بلاقی کسی سوچ میں ڈوبا تھا۔ اس کی نگاہیں اطراف کا جائزہ بھی لے رہی تھیں۔ دور ایک قصبے کے آثار نظر آنے لگے۔ آخر ایک جگہ بلاقی نے بگھی روک دی اور بولا: ”میں تمہیں ایک خطرے سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ اب جو قصبہ آرہا ہے، وہ سرحدی علاقے میں ہے۔
وہاں بہت سخت تلاشی ہوتی ہے، میرا خیال ہے تم پکڑے جاؤ گے۔“
لمبا آدمی سوچ میں پڑگیا پھر بولا: ”ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“
”اس کا حل یہ ہے کہ ہم کوئی دوسرا راستہ استعمال کریں اور قصبے سے آگے نکل جائیں، کچھ دور جا کو واپس سڑک پر آجائیں گے۔
“ بلاقی بولا۔
”ہاں ، ہم میدان میں سے گزر سکتے ہیں۔“ لمبا آدمی جلدی سے بولا۔
”نہیں، میدان ہموار نہیں ہے، وہاں بگھی الٹ جائے گی۔ ہمیں جنگل کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔“ بلاقی نے کہا۔
”لیکن جنگل تو بہت گھنا ہے، اس میں کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا۔
Zeba Islam
22-Nov-2021 06:34 PM
Good
Reply
Punam verma
07-Sep-2021 09:26 AM
👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻
Reply
Amir
06-Sep-2021 05:18 PM
👍🏻👍🏻👍🏻
Reply